ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ برائے بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے آج بروز بدھ مغرب کی جانب سے ایران کے حالیہ فسادات اور بلوائیوں میں دوہرے اور متضاد رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے جبکہ امریکہ اور یورپ میں فسادات کو حکومتوں کے مکمل تعاون سے نمٹا جاتا ہے لیکن گزشتہ دو مہینوں کے دوران ایران میں ہونے والے فسادات کے بعد ان ممالک نے بلکل متضاد انداز میں فسادات کی حمایت کر کے ان فسادات کو 'پرامن اجتماعات ' قرار دیا ہے اور ان سے مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے فسادیوں کی پشت پناہی کیلیے ایرانی پولیس پر بھی پابندیاں عائد کیں اور بدقسمتی سے، بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے بھی اسی طرح کے حالات کے لیے مختلف طرز عمل اور پالیسیاں اپناتے ہیں۔
غریب آبادی نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں بہت یورپی ممالک میں کچھ مظاہرے ہوئے ۔ ان مظاہروں میں سے بہت مکمل طور پر پرامن تھے، لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے ساتھ مقابلہ کیاہے۔ وہ ممالک جو اپنے آپ کو ایران میں فسادیوں کا حامی سمجھتے ہیں وہ انتہائی گھناؤنے طریقے سے پرامن اجتماعات کے حق (قانونی اور عملی طور پر) کی منظم خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ